راشن کارڈ پروگرام کیا ہے؟

راشن کارڈ اسکیم سے لاکھوں خاندانوں کو ریلیف – جانیے مکمل تفصیلات

WhatsApp Channel

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے محنت کش طبقے کے لیے راشن کارڈ پروگرام کا باضابطہ اعلان کر دیا

لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اعلان کیا ہے کہ صوبے میں محنت کشوں کے لیے ایک جامع اور باوقار “راشن کارڈ پروگرام” کا آغاز کیا جا رہا ہے، جس کی ابتدائی لاگت 40 ارب روپے ہے۔ اس پروگرام کے تحت صوبے بھر کے ساڑھے 12 لاکھ محنت کش خاندانوں کو یکم جون سے راشن کارڈ جاری کیے جائیں گے۔

مریم نواز نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا:

“آج میرے لیے ایک تاریخی دن ہے، کیونکہ میرا دیرینہ خواب پورا ہونے جا رہا ہے۔ ملک کی ترقی میں سب سے زیادہ کردار محنت کش طبقے کا ہے، جو دن رات انتھک محنت کرتے ہیں۔ راشن کارڈ انہی محنت کشوں کے لیے مخصوص ہے، جو روزانہ 12 سے 16 گھنٹے تک مزدوری کرتے ہیں، لیکن اس کے باوجود اپنی بنیادی ضروریات پوری نہیں کر پاتے۔”

وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ ہر راشن کارڈ ہولڈر کو ماہانہ تین ہزار روپے کی مالی امداد فراہم کی جائے گی تاکہ وہ روزمرہ ضروریات زندگی بہتر طریقے سے پوری کر سکیں۔ اس پروگرام میں کان کنی کے شعبے سے وابستہ 40 ہزار مزدوروں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ مزید برآں، یہ منصوبہ سالانہ 50 ارب روپے کے بجٹ کے ساتھ مستقل بنیادوں پر چلایا جائے گا۔

راشن کارڈ کن افراد کو ملے گا؟ مریم نواز نے بتا دیا
راشن کارڈ کن افراد کو ملے گا؟ مریم نواز نے بتا دیا

انہوں نے مزید کہا:

“ہم محنت کشوں کو ان کی دہلیز پر سہولتیں فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ مزدوروں کی کم سے کم تنخواہ 37 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے، اور ہم اس پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنا رہے ہیں۔”

وزیر اعلیٰ نے صوبے کے دیگر ترقیاتی منصوبوں کا بھی اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ:

  • پنجاب میں “ایک لاکھ لیپ ٹاپ” پروگرام کا آغاز کل سے کیا جا رہا ہے تاکہ نوجوانوں کو جدید تعلیم و ٹیکنالوجی تک رسائی دی جا سکے۔
  • صوبے میں جلد ہی “اے آر ٹی بس سروس” متعارف کرائی جائے گی، جس کی ہر بس میں 300 مسافروں کی گنجائش ہو گی۔
  • مستقبل قریب میں 2 ہزار جدید بسیں پنجاب کی سڑکوں پر چلائی جائیں گی۔

مریم نواز نے کسانوں کے حوالے سے پھیلائی جانے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا:

“کسانوں کے بارے میں غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں۔ میں نے وعدہ کیا تھا کہ کسانوں کو کسی صورت نقصان نہیں ہونے دوں گی۔ اس وعدے کی تکمیل کے لیے ہم کسانوں کو فی ایکڑ 5000 روپے کی سبسڈی فراہم کرنے جا رہے ہیں۔”

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ نہ صرف کسانوں کو تحفظ ملے بلکہ عام آدمی کو بھی سستی روٹی اور آٹا مہیا کیا جائے۔
“میں اُس وقت تک سکون سے نہیں بیٹھوں گی جب تک ہر گھر میں خوشحالی نہ آئے۔”

اختتام پر انہوں نے وفاقی حکومت کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی کوششوں سے بجلی کی قیمتوں میں کمی آئی ہے اور اس بار بجلی کے بل بھی کم آئیں گے۔

راشن کارڈ پروگرام کیا ہے؟

راشن کارڈ پروگرام ایک فلاحی اقدام ہے جس کا مقصد محنت کش طبقے کو مالی امداد فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اپنی بنیادی غذائی ضروریات باعزت طریقے سے پوری کر سکیں۔

اس پروگرام کا آغاز کب ہو رہا ہے؟

پروگرام کا باقاعدہ آغاز یکم جون 2025 سے کیا جائے گا۔

راشن کارڈ سے کتنا مالی فائدہ ملے گا؟

ہر مستحق خاندان کو ماہانہ 3000 روپے دیے جائیں گے تاکہ وہ ضروری راشن خرید سکیں۔

یہ پروگرام کتنے خاندانوں کے لیے ہے؟

ابتدائی مرحلے میں ساڑھے 12 لاکھ محنت کش خاندانوں کو شامل کیا گیا ہے۔

کسانوں کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟

ہر کسان کو فی ایکڑ 5000 روپے کی سبسڈی دی جائے گی تاکہ ان کا مالی نقصان کم سے کم ہو اور عوام کو سستی روٹی و آٹا میسر آ سکے۔

کیا دیگر ترقیاتی پروگرام بھی شروع کیے جا رہے ہیں؟

جی ہاں، دیگر اہم پروگرامز میں شامل ہیں:
ایک لاکھ لیپ ٹاپ تقسیم کا پروگرام
A.R.T بس سروس (300 مسافروں کی گنجائش)
جلد ہی 2000 نئی بسیں بھی سڑکوں پر لائی جائیں گی

WhatsApp Channel

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *